21 جنوری 1986 کو ہندوستان کے چھوٹے سے شہر پٹنہ میں سشانت سنگھ نے جنم لیا ۔چھوٹے سے شہر میں بڑے بڑے خواب دیکھنے والا یہ اداکار بہترین سے کم پر راضی نہیں ہوتا تھا- زمانہ طالب علمی میں بہترین اسٹوڈنٹ رہا انجنئرنگ کالج میں داخلہ لینے کے ساتھ ساتھ اداکاری کے شعبے میں جانے کا شوق چرایا تو ڈانس اسکول اور ایکٹنگ اسکول جوائن کر لیۓ اور انتہائی مختصر عرصے میں اپنی محنت کے سبب سب کی نظروں میں آگیا.
اس کو ہر کام کی جلدی رہتی تھی یہی وجہ تھی کہ جلد ہی اس کو ڈراموں میں اداکاری کا موقع ملنا شروع ہو گیا اور بالا جی کی پروڈکشنز میں بننے والے کئی ڈراموں میں 2008 سے لے کر 2011 تک اپنی شناخت بنائی جہاں سے ان کی فلمی کیرئیر کا آغاز فلم کوئی پوچھے سے ہوا- اس فلم نے سسشانت کے لیے کامیابی کے ایسے دروازے کھول دیے جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نہ تھا .
اس کے بعد عامر خان کی فلم پی کے میں سرفراز نامی لڑکے کے کردار میں اگرچہ وہ اسکرین پر مختصر وقت کے لیے نظر آئے مگر سرفراز دھوکہ نہیں دے گا کے مشہور ڈائیلاگ نے انہیں اس فلم کا دولہا بنا ڈالا اور ان کی مقبولیت سرحد پار پاکستانیوں تک بھی جا پہنچی ۔ دھونی کی آپ بیتی پر بنائی جانے والی فلم میں دھونی کے کردار میں وہ ایک بار پھر کامیابی کے جھنڈے گاڑ بیٹھے-
یہاں تک کہ ان کی فلم چھچھورے پردہ اسکرین پر نمودار ہوئی جس میں ان کا کردار نوجوانی سے لے کر ادھیڑ عمری تک کا تھا اور درحقیقت یہ وہ کردار تھا جس میں وہ دیکھنے والوں کو یہ پیغام دیتے نظر آئے کہ حالات کیسے بھی ہوں ان کا مقابلہ کرنا چاہیے اور زندگی کے حالات سے پریشان ہو کر خودکشی کرنا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتا ہے.
مگر وہی سشانت جو کہ لوگوں کو خودکشی نہ کرنے کا درس دیتا تھا 14 جون 2020 کو اپنے بمبئی اپارٹمنٹ میں پھندہ لگا کر چھت سے لٹک کر خودکشی پر مجبور ہو گیا- ان کے قریبی لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ سشانت سنگھ گزشتہ کچھ دنوں سے ڈپریشن کا شکار تھے.
جب کہ اس حوالے سے کچھ لوگ سشانت سنگھ کی خودکشی کو ان کی سابقہ مینیجر ڈیشا سالین کی خودکشی سے بھی جوڑ رہے ہیں جنہوں نے ایک ہفتہ قبل اپنے رہائشی فلیٹ سے کود کر خودکشی کر لی تھی.
معاملہ کچھ بھی ہو مگر سشانت سنگھ کی خودکشی کو ایک بڑے نقصان سے دو چار کر دیا ہے ان کی کئی فلمیں تکمیل کے مراحل میں تھیں جن کی شوٹنگ کا عمل لاک ڈاؤن کے سبب رکا ہوا تھا اور جو کہ اب سشانت سنگھ کی خودکشی کے باعث ہمیشہ کے لیے نامکمل رہ جائے گا..
No comments:
Post a Comment